Arshi khan

Add To collaction

منٹو کے افسانے भाग 3




منٹو کے افسانے 3
پتھر کی سرگزشت
شہر میں پتھر کی ایک سڑک تھی۔ گزرتی ہوئی گاڑی کے پہئے نے ایک پتھر کو دوسرے پتھر سے جدا کر دیا۔ اس پتھر نے دل میں سوچا’’ مجھے اپنے ہم جنسوں کے ساتھ موجودہ حالت میں نہیں رہنا چاہیے بہتر یہی ہے کہ میں کسی اور جگہ جا کر رہوں۔‘‘ ایک لڑکا آیا اور اس پتھر کو اٹھا کر لے گیا۔ پتھر نے دل میں خیال کیا’’ میں نے سفر کرنا چاہا۔ تو سفر بھی نصیب ہو گیا.... صرف آہنی ارادہ کی ضرورت تھی۔’’ لڑکے نے پتھر کو ایک گھر کی جانب پھینک دیا۔ پتھر نے خیال کیا’’ میں نے ہوا میں اڑنا چاہا تھا، یہ خواہش بھی پوری ہو گئی.... صرف ارادہ کی دیر تھی۔ پتھر کھٹ سے کھڑکی کے شیشہ پر لگا۔ شیشہ یہ کہہ کر چکنا چور ہو گیا۔’’ بدمعاش.... ایسا کرنے سے تمہارا کیا مطلب ہے؟‘‘ ’’ تم نے بہت اچھا کیا جو میرے راستے سے ہٹ گئے۔ میں نہیں چاہتا کہ لوگ میرے راستے میں حائل ہوں۔ ہر ایک چیز میری مرضی کے مطابق ہونی چاہئے۔ یہ میرا اصول ہے۔‘‘ یہ کہہ کر پتھر ایک نرم بستر پر جا پڑا۔ پتھر نے بستر پر پڑے ہوئے خیال کیا’’ میں نے کافی سفر کیا۔ اب ذرا دو گھڑی آرام تو کر لوں۔‘‘ ایک نو کر آیا اور اس نے پتھر کو بستر پرسے اٹھا کر باہر سڑک پر پھینک دیا۔ سڑک پر گرتے ہی پتھر نے اپنے ہم جنسوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا’’ بھائیو! خدا تمہیں سلامت رکھے۔ میں ابھی ابھی ایک عالیشان عمارت سے ہو کر آ رہا ہوں لیکن اس کی شان و شوکت مجھے بالکل متاثر نہ کر سکی۔ میرا دل تم لوگوں کی ملاقات کے لئے بے تاب تھا چنانچہ اب میں واپس آگیا ہوں۔‘‘ .........

   1
0 Comments